تاہم جو چیز اکثر کتابوں میں نہیں لکھی وہ یہ کہ مارکونی کے پیٹنٹ کو امریکہ کی سپریم کورٹ نے غلط قرار دیتے ہوئے اسے ٹیسلا کے نام سے موسوم کر دیا تھا کیونکہ ٹیسلا ہی ریڈیو کے اصل موجد تھے-
تاریخ انسانی میں ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہے جنہوں نے حقیقی معنوں
میں خالص علم کی خاطر بے لوث ہو کر عظیم کام کئے اور کبھی بھی اپنے کاموں
کی ستائش کے طالب نہ بنے- پیسہ، عزت و شہرت اور مقام کی تمنا کئے بغیر ان
افراد نے نوع انسانی کی فلاح اور اس کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا-
نکولا ٹیسلا ایک ایسے ہی بے لوث، عظیم، قابل اور شاندار شخصیات تھے کہ آج
انہیں دنیا "بیسویں صدی کے معمار" کی حیثیت سے یاد کرتی ہے-
آج سے ٹھیک 158 سال پہلے یعنی 1856 کی نو اور دس جولائی کی درمیانی رات کو اس وقت کی سلطنت آسٹریا اور موجودہ کروشیا میں ایک سربین جوڑے کے گھر ایک بچے کی پیدائش ہوئی- اس وقت آئے ہوئے طوفان کو دیکھتے ہوئے، جس میں بجلی بہت زور سے کڑک رہی تھی، بچے کی دائی نے اسے 'اندھیرے کا بچہ' کہا تو بچے کی ماں نے فوری جواب دیتے ہوئے کہا؛
'نہیں، یہ روشنی کا بچہ ہے'- اور اس روشنی کے بچے نے آگے چل کر بنی نوع انسان کو ایک ایسی ٹیکنالوجی سے روشناس کرایا کہ تاریخ انسانی ہمیشہ کے لئے بدل گئی- ہمیں روشنی یا بجلی کی موجودہ شکل دکھانے والے یا یوں کہیں ہمیں اے سی (AC) کرنٹ سے واقف کرانے والے یہ نکولا ٹیسلا تھے-
یہ بچہ آگے چل کر تاریخ کے ان گنے چنے لوگوں میں شمار ہوا جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی وجہ سے ہم بیسویں صدی میں داخل میں ہوئے اور ان ہی کی وجہ سے بہت سے نئے کام اور بہت سی نئی ٹیکنالوجیز وجود میں آئیں-
کہتے ہیں کہ ٹیسلا کو بجلی اور اس سے متعلقہ چیزیں بنانے یا یوں کہیں کہ ایجاد کرنے کا شوق شاید اپنی ماں کو دیکھ کر ہوا جو کہ اکثر اپنے گھریلو کام کاج کے لئے چھوٹی موٹی کوئی نئی ایجاد کر کے اپنے کاموں کو آسان کرتی رہتی تھیں- پھر ٹیسلا نے آسٹریا کے بہترین تعلیمی اداروں سے باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی-
1884 میں ٹیسلا کام کے سلسلے میں امریکہ پہنچ گئے اور وہاں انہوں نے مشہور موجد تھامس ایڈیسن کی کمپنی میں ملازمت اختیار کر لی- اس ملازمت کے دوران، انہوں نے ایڈیسن کے ڈی سی جنریٹر میں آئے ہوئے مسئلے کو حل کر کے اس کی کارکردگی کو بہتر بنایا تاہم اجرت کے معاملے پر ایڈیسن کی وعدہ خلافی سے دل برداشتہ ہو کر انہوں نے وہاں سے استعفیٰ دے دیا اور پھر مختلف سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر مختلف کمپنیوں میں کام کیا-
یہ وہ دور تھا جب بجلی یا الیکٹرسٹی کا انقلاب رونما ہو رہا تھا- اس دور میں ٹیسلا کی کمپنی، ویسٹنگ ہاؤس الیکٹرک اور ایڈیسن کی کمپنی کے درمیان بجلی کے سسٹم اے سی اور ڈی سی کی جنگ چھڑ گئی؛ بلآخر ٹیسلا کا اے سی سسٹم، طویل فاصلے تک ہائی وولٹیج ہائی فریکوئنسی کرنٹ پہنچانے کی صلاحیت کی بنا پر کامیاب رہا-
اس حوالے سے یہ بات بھی شاید بہت کم لوگوں کے علم میں ہو گی کہ 1893 میں شکاگو میں ہونے والے ورلڈ کولمبین ایکسپو میں ٹیسلا نے پہلی بار اے سی سسٹم کی افادیت اور عملی طور پر اس کے قابل انتظام ہونے کے حوالے سے اتنا شاندار ڈیمونسٹریشن دیا کہ اے سی سسٹم ہی دنیا میں رائج ہوا اور آج بھی یہی رائج ہے-
اس زمانے میں جب دنیا میں تیل کی قلت یا کلین انرجی کا تصور کرنا بھی محال تھا، ٹیسلا نے 1895 میں نیاگرا آبشار پر دنیا کا سب سے پہلا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ لگایا تھا-
ٹیسلا کا نام الیکٹریکل انجینرنگ سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص 'ٹیسلا کوائل' کی وجہ سے نہیں بھول سکتا- ٹیسلا کوائل آج بھی ہمارے استعمال میں آنے والے تقریباً سبھی برقی آلات کا ایک بنیادی جزو ہے-
ریڈیو کے حوالے سے خود ٹیسلا نے کہا تھا؛
"مارکونی اچھا بندہ ہے اسے جاری رہنے دینا چاہئے- وہ میرے 17 پیٹنٹس استعمال کر رہا ہے"-
اسی طرح ایکس رے، ریڈار، ریموٹ کنٹرول، وائرلیس کمیونیکشن، نیون لائٹس، ارتھ یا زمین کی ریزوننس فریکوئنسی کی دریافت، لیزر گن ٹیکنالوجی، جدید الیکٹرک موٹر، غرض اسی طرح کے بے شمار آلات اور ٹیکنالوجیز کے نظریات نیکولا ٹیسلا نے پیش کئے تھے-
ٹیسلا آٹھ زبانیں جانتے تھے جس میں سربین، انگلش، چیک، جرمن، فرنچ، ہنگیرین، اٹالین اور لاطینی شامل تھیں- ان کی یادداشت فوٹو گرافک تھی یعنی وہ صرف ایک بار دیکھ کر پوری کتاب یاد کر لیتے تھے- اس کے علاوہ ان کی ایک خاصیت یہ بھی تھی کہ بنا کوئی ڈرائنگ بنائے صرف اپنے دماغ میں آئے آئیڈیا کی مدد سے مشینیں بنایا کرتے تھے-
موت کے بعد دنیا نے ایک عرصے تک ٹیسلا کو بھلائے رکھا اور ان کے نام اور کام کو وہ مقام حاصل نہ ہو سکا جس کے وہ حقیقی معنوں میں حقدار تھے، لیکن پچھلی صدی کے آخر میں ان کے حوالے سے ہونے والی نئی تحقیق کے بعد، ان کے نام اور کام کے حوالے سے کم از کم سائنسی دنیا میں آگاہی میں اضافہ ہوا ہے تاہم عوامی سطح پر آج بھی ان کا نام زیادہ نہیں جانا جاتا-
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق، جاپان میں کچھ سال پہلے آنے والے سونامی اور اس کے نتیجے میں ان کے ایٹمی پاور پلانٹ کو پہنچنے والے نقصانات اور اس حادثے کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر جاپان نے چاند کی سطح پر سولر پینل لگانے کا منصوبہ بنایا ہے- منصوبے کے مطابق، چاند کی سطح پر لگنے والے ان پینلز سے توانائی حاصل کی جائے گی جسے لیزر اور مائکرو ویوز کے ذریعے زمین پر منتقل کیا جائے گا- یہ توانائی دنیا بھر کی ضروریات کے لئے کافی ہو گی-
یہ خبر پڑھ کر دل میں پہلا خیال ٹیسلا کا ہی آیا جنہوں نے آج سے تقریباً سو برس پہلے 1900 میں اپنے مشہور زمانہ ٹیسلا ٹاور منصوبے پر کام کا آغاز کیا تھا-
ان کا یہ منصوبہ دنیا کے لئے ایک سستا اور مسلسل بجلی اور انفارمیشن کی ترسیل کے لئے تھا جو کہ سترہ سال بعد، فنڈز کی کمی یا عدم دستیابی کی وجہ 1917 میں بند کرنا پڑا- فنڈز فراہم کرنے کی ذمہ داری مشہور سرمایہ کار جے پی مورگن نے لی تھی تاہم جب انہیں اندازہ ہوا کہ اس منصوبے کی کامیابی کی صورت میں انہیں یا ان کی کمپنی کو فائدہ ہونے نے بجائے 'عام انسانوں' کو 'بالکل مفت بجلی' ملنے لگے گی تو انہوں نے اس منصوبے کو مزید فنڈز دینے سے انکار کر دیا اور ٹیسلا، جو کہ مرتے دم تک کبھی بھی ایک مکان کے مالک نہ بن سکے اپنے مالی حالات کی وجہ سے اس منصوبے پر تالا ڈالنے پر مجبور ہو گئے-
ٹیسلا اور ان کے اس منصوبے کے حوالے سے 2008 میں فوربز میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گوگل کے کو- فاؤنڈر لیری پیج کا کہنا تھا؛
"ٹیسلا کی کہانی ایک اداس کر دینے والی داستان ہے- وہ اپنی کسی بھی چیز کو کمرشلایز نہ کر سکے- وہ اپنی ریسرچ جاری رکھنے کے لئے بھی بمشکل کما پاتے تھے-"
اور پھر اسی طرح اپنی ساری زندگی ہوٹلوں میں گزارنے والا یہ درویش صفت شخص، نیو یارک کے ایک ہوٹل کے کمرے میں، 1943 کی جنوری کی سات تاریخ کو اس دنیا سے چلا گیا-
ٹیسلا کے انتہائی قابل موجد اور انجنیئر ہونے کی علاوہ جو چیز سب سے زیادہ اہم تھی کہ وہ حقیقی معنوں میں مستقبل دیکھ سکتے تھے اور ساری زندگی وہ اس مستقبل کی تعمیر میں لگے رہے- ٹیسلا تاریخ انسانی میں ایک ایسی شخصیت کے طور پر جانے جائیں گے جنہوں نے حقیقی معنوں میں مستقبل کی تعمیر، نوع انسانی کی تعمیر و ترقی اور اس کی فلاح کے لئے بے لوث ہو کر کام کیا اور یہ وہ چیز ہے جو ٹیسلا کو ہمیشہ دوسرے موجدوں اور فیوچرسٹس سے بلند رکھنے کے لئے کافی ہے-
سائنس، سپیس ریسرچ، ارتقاء یعنی EVOLUTION اور بھائی چارے کے فروغ اور ان شعبوں میں ٹیسلا کی خدمات اور ان کے نظریات کے اثرات کو مانتے ہوئے اقوام متحدہ 10 جولائی کو 'ٹیسلا ڈے' کے نام سے موسوم کر چکی ہے اور اس ادارے سے وابستہ تمام ادارے اور ملک اس دن کو مناتے ہیں- اس کے علاوہ ان کے نام کا میوزیم بھی سربیا کے شہر بلغراد میں قائم ہے- ٹائم میگزین نے 1931 میں ان کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے کور پر اس سرخی کے ساتھ چھاپا تھا؛
"All the world's his power house" -- 'پوری دنیا ان کا پاور ہاؤس ہے'- اور یقیناً ٹیسلا کرّہ ارض کو ایک پاور ہاؤس بنا کر دنیا کے تمام انسانوں کو ہمیشہ کے لئے مفت بجلی فراہم کرنا چاہتے تھے-
No comments:
Post a Comment