کسی سوشل ویب سائٹ، جیسے فیس بُک پر کسی پوسٹ یا اسٹیٹس کو ’’لائیک‘‘ کرنا بڑا معصوم سا فعل ہے۔
مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سادہ اور معصوم سا ’’لائیک‘‘ آپ کی شخصیت اور زندگی کی ایسی تفصیلات بھی سامنے لاسکتا ہے جنھیں آپ کسی سے بیان کرنا نہ چاہتے ہوں۔ ہماری زندگی کی ایسی بہت سی حقیقتیں ہوتی ہیں جن پر ہم کم ازکم کھلے عام بات نہیں کرتے جیسے ہماری خلوت کے معاملات، مذہبی اور سیاسی خیالات، ہم کتنے ذہین ہیں، ہم اپنے روزوشب سے کتنے خوش ہیں، ہم سماج میں معیوب سمجھی جانے والی کسی لت میں مبتلا ہیں، وغیرہ وغیرہ، مگر آپ کا لائیک پر ایک ہلکا سا کلک یہ سارے راز کھول سکتا ہے۔
حال ہی میں کیے جانے والے ایک تحقیقی مطالعے مطابق صرف کسی شخص کے فیس بک پر کیے جانے والے ’’لائیکس‘‘ کا تجزیہ کرکے اس یوزر کی حساس نوعیت کی خصوصیات اور اوصاف کے بارے میں ٹھیک ٹھیک بتایا جاسکتا ہے۔ کیمبرج یونی ورسٹی اور مائیکروسافٹ کے محققین کی مشترکہ تحقیق بتاتی ہے کہ فیس بک پر کیے جانے والے ’’لائیک‘‘ کا مخصوص رجحان جنسی کارکردگی، زندگی مطمئن ہونے، ذہانت، جذباتی توازن، مذہب، منشیات کے استعمال، تعلقات کی نوعیت، عمر، جنس، نسل، سیاسی نظریات سمیت لائیک کرنے والے یوزر کی شخصیت کے دیگر بہت سے پہلو سامنے لاسکتا ہے۔ یہ سب جاننے کے لیے لائیکس کی بڑی تعداد ضروری نہیں، بسااوقات صرف ایک لائیک آپ کی شخصیت پر سے پردے ہٹانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق خاص اشیاء اور کسی مخصوص نوعیت کی پوسٹ پر کیا جانے والا لائیک آپ کی شخصیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس تحقیق میں شامل شخصی اوصاف اور لائیک کی گئی اشیاء وغیرہ سے انھیں پہچاننے کے لیے دی گئی طویل فہرست میں شام؛ صرف چند خصوصیات اور انھیں آشکار کرتی لائیک کی جانے والی اشیاء پیش ہیں:
اعلیٰ درجے کی ذہانت: کرلی فرائز (فرنچ فرائز کی ایک قسم)، سائنس، طوفان۔
کم درجے کی ذہانت: Harley Davidson (ایک امریکی موٹرسائیکل برانڈ)، Lady Antebellum(ایک امریکی پوپ میوزک گروپ)، ’’مجھے ایک ماں ہونے سے محبت ہے‘‘ جیسی پوسٹس۔
زندگی سے مطمئن ہونا: پیراکی، Pride and Prejudice (فلم) اور انڈیانا جونز (فلم)
زندگی سے غیرمطمئن: آئی پوڈ، فیس بک کا Quote Portal ۔
جذباتی طور پر مستحکم: بزنس ایڈمنسٹریشن، اسکائی ڈائیونگ، ماؤنٹین بائیکنگ۔
اسی طرح آپ کا لائیک آپ کے رویے اور رجحانات کا پتا دیتے ہوئے آپ کے ان رازوں سے پردہ اٹھا دیتا ہے جنھیں آپ سب سے چھپائے رکھنا چاہتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment